"کیا آپ اپنی انگلیوں کے ناخن ظاہر ہونے سے شرمندگی محسوس کرتے ہیں اپنے ناخنوں میں فنگس انفیکشن کے باعث ؟ کیا آپ اپنے ناخنوں کا پیلاغیر شفاف رنگ تبدیل کرنا چاہتے ہیں جو کہ ختم نہیں ہوتا کیوں کہ یہ فنگس کے باعث ہے؟ کیا آپ بار بار کئی فنگل کے خلاف تمام اقسام کے اشیاء استعمال کرچکے ہیں، ناخنوں میں فنگل انفیکشن کے لئے کئی ڈاکٹروں کے پاس جا چکے ہیں اور تمام بے سود ہوئے؟ کیا آپ مایوس ہوتے ہیں جیسے ہی آپ اپنے ڈاکٹر سے سنتے ہیں کہ فنگل ناخن ایک فنگل کی خراب ترین قسم ہے جس سے انسانوں پر اثر پڑتا ہے اور اس کا بہت مشکل علاج ہے؟
اگر آپ ناخنوں کے فنگل میں مبتلا ہیں تو ہم تجویز کریں گے کہ صعتر کا تمام عرق قدرتی پاک زیتون تیل اور قدرتی سیب کے عرق کا سرکے میں استعمال کریں کیوں کہ یہ ناخنوں کے فنگس کے خلاف مؤثر ہے۔"
ناخن فنگس مشہور اور کافی تعداد میں لوگوں کے لئے متعدی مرض ہے۔ یہ ایک انتہائی مشہور ناخن کی بیماری ہے اور جو مریض ناخنوں کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں ان میں آدھے سے زیادہ کے تمام ناخن خراب ہو جاتے ہیں۔
(Szepietowski et.al., 2007)
فنگل انفیکشن ایک متعدی مرض ہے جو ہاتھوں یا پاؤں کے ناخنوں میں ہوسکتا ہے، عام طور پر یہ ہاتھوں کے ناخن سے زیادہ پاؤں کے ناخنوں میں ہوتا ہے۔ فنگل کی مختلف اقسام کی خصوصیات ان پر سخت قدرتی ناخن میں مرض کی اہلیت سے ہوتی ہے جو کہ کیراٹن سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اسی لئے فنگس ناخن میں بسنے اور گھسنے کی خاصیت ظاہر کرتی ہے اور ان میں خرابی کا باعثت بنتی ہے۔ ان میں جلد کی فنگس، سفید کانڈیڈا اور کچھ غیر جلد فنگس گروہ شامل ہیں۔ فنگس خرابی کی قسم مختلف ہوتی ہیں جن کی بنیاد موسم اور ہوا کے درجہ حرارت پر ہوتی ہے۔ جب کہ ٹھنڈے یورپین ممالک میں جلد کی فنگی ایک اہم سبب سمجھی جاتی ہے جو ناخنوں میں فنگل کا باعث بنتی ہے، کینڈیڈا فنگس اور غیر جلدی فنگس عام طور پر سب سے زیادہ بلند درجہ حرارت اور بلند مرطوب علاقوں میں ناخنوں کی خرابی کا باعث بنتی ہے۔(Chi et.al., 2005)
لیکن اگر ناخن فنگس خرابی کا باعث ہے جلدی فنگس کے گروہ کی وجہ سے تو اس مسئلے میں ناخن کی بیماری ٹینیا انگویم کہلاتی ہے۔(Perea et.al., 2000)
فنگل ناخن کی خرابی کی کئی علامات ہیں ان میں پیلا سفید رنگ، موٹے ہونا، ناخن کا ٹوٹنا شامل ہیں۔ جیسے ناخن کی خرابی بڑھتی ہے یہ کڑک ہوتے ہیں ٹکڑوں میں ٹوٹنے کے ساتھ پاؤں یا ہاتھوں سے مکمل نکل جاتے ہیں۔ ناخن کی خرابی صرف ایک خوبصورتی کا مسئلہ ہی نہیں بلکہ یہ مریض پر ایک نمایاں نفسیاتی اثر ٹال سکتا ہے جو ان قسم کی خرابیوں کو برداشت کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ ناخن کی خرابی کا علاج مشکل ہوسکتا ہے اور یہ کھجلی اور ٹشوز میں درد کا باعث ہوسکتی ہے۔ کچھ حالات میں ناخن فنگس ناخن کے نیچے جلد کو منتشر کرسکتی ہے جو مقامی خرابی کی باعث ہوتی ہے جسے اُنیکومائیکوسس سے جانا جاتا ہے. (Kaur et.al., 2008)
اسی لئے ہم دونوں کے ساتھ صعتر کا چکنا عرق پاک زیتون کے تیل اور آبی صعتر کا عرق سیب کے سرکے کے ساتھ استعمال کی تجویز دیتے ہیں۔
ایک مطالعہ جو 2003 میں جس میں صعتر کے لازمی تیل کا اثر کا موازنہ تین دوسری جڑی بوٹیوں کے لازمی تیلوں سے کیا گیا تھا۔ صعتر کے تیل کا اثر، جراثیم کے خلاف اور سڑنے کے خلاف متحرک مرکب ہے جو صعتر میں موجود ہے، دیودار لازمی تیل، جائفل لازمی تیل اور تارپین کے لازمی تیل کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ ان چار لازمی تیلوں کو پانچ شدید ناخن فنگی کے خلاف جانچا گیا جن کے نام ہیں ڈرماٹوفائیٹس، ٹرائیکوفائی ٹن روبرم، ٹرائیکو فائیٹون مینٹاگروفائیٹس، مائیکرواسپورم کینیس، ایپیڈرموفائی ٹن فلوکوسم اور ایپیڈرموفائی ٹن اسٹوک ڈیل۔
یہ صعتر تیل کا عرق دوسرے تین تیلوں کے ساتھ فنگل ناخن کو قابو میں کرنے کے مؤثر پائے تھے۔
(Ramsewak et.al., 2003)
جب سے ہم اپنی متوازن غذائی نظام پر یقین کررہے ہیں کہ کسی ایک چیز کا علاج کافی نہیں ہے باہمی تعاون کی حقیقت کی وجہ سے جسے ہم نے قرآن پاک سے دریافت کیا، جہاں تمام عبارتیں اور آیات میں غذا اور پینے کا ذکر جمع میں اور باہمی تعاون سے کیا گیا ہے نہ کہ واحد میں۔ جب کہ ہماری معیادی بیماریوں کا میکانزم تبدیل ہوتا ہے، اسے مختلف مرکبات ، غذائیں اور میکانزم میں ہونا چاہئیے جو بیماریوں کے میکانزمز کے خلاف مدافعانہ عمل کرتے ہیں۔اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن پاک میں کسی ایک غذا کا ذکر نہیں کیا گیا بلکہ انکا ذکر گروہوں میں کیا گیا اور اس میں میڈیکل کے باہمی تعاون کے اصول کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ہے۔ پھر ہم کیوں زیتون کے تیل اور سیب کے سرکے میں جڑی بوٹیوں کا عرق شامل کرتے ہیں؟ اس کے پیچھے قرآن پاک کی کیا حکمت پوشیدہ ہے؟
ہماری مہارت اور تجربات کی بنیاد پر جو ہم نے قرآن کے باہمی تعاون کے اصول کے ذریعے اپنا کرحاصل کی، ہم تجویز کرتے ہیں کہ قدرتی زیتون کے تیل میں صعتر کا عرق استعمال کریں کیوں کہ زیتون کا تیل بذات خود مختلف میکانزم کے ساتھ فنگل کے خلاف اثر رکھتا ہے جو صعتر کے تیل اور زیتون کے تیل کے لئے باہمی تعاون کا اثر شامل کرتا ہے۔
ایک مطالعے میں جو انٹرنیشنل جرنل آف گرین فارمیسی (اپادھیاء، ایل آل، 2014) میں شائع ہوا جو دیکھاتا ہے کہ زیتون کا تیل عام طور پر فنگس کے خلاف اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ابدی اثر کی صفت ہے جو کئی مرکبات میں بھرپور ہے جو زیتون تیل میں ہوتے ہیں ان میں شامل (ٹیرپینائیڈ، ایسٹیرائیڈ، فلیوونؤیڈ، ایسٹرز اور ایسڈز)، جنہیں بطور فنگل کے خلاف جانا جاتا ہے۔(Upadhyay, 2014) https://goo.gl/fem2JE
یہ مت بھولیں کہ ہم زیتون کے تیل کو صعتر کے لئے حفاظت کے ذریعے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ یہ نمایاں طور پر ہماری اشیاء کی کسی فعال تبدیلی کو فروغ دیتا ہے جلد کی سب سے گہری سطح میں اور ناخن کے اندر کی جلد میں۔ یہ حیاتی کیمیا (lipid) کی خصوصیت انسان خلیوں کے فاسفولیپڈ بیلایر (phospholipid bilayer) میں موجود ہوتی ہے۔ یہ ڈھانچہ حیاتی کیمیا اور زیتون کے تیل اور صعتر کے تیل کے چکنے ایسڈز کو داخل ہونے دیتا ہے۔
یہ ثابت ہے کہ سیب کا سرکہ جو ہم صعتر کے آبی عرق تحفظ کے لئے استعمال کرتے ہیں، صعتر کے ساتھ بطور فنگل کے خلاف کام کرنے والے کی حیثیت سے باہمی تعاون کا کردار ادا کرتا ہے۔ مطالعات ظاہر کرتے ہیں کہ میلک ایسڈ اور ایسیٹک ایسڈ جو سرکے میں موجود ہیں وہ بہت سے جراثیم اور فنگی کو مارنے کے قابل ہوتے ہیں۔(Dixon, 2008)
سرکہ بطور قدرتی شے فنگل کی بیماری کے خلاف ایک منفرد اضافی کردار ادا کرتا ہے جو فنگل کے مرض کے اثر کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے اور امتیازی میکانزم کو استعمال کرتے ہوئے اہم جگہوں کے لئے اسے منتشر کرتا ہے، یہ جلد میں تیزابیت کے توازن کو قائم کرنے کے لئے کام کرتا ہے جو فنگس کے ہونے سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔ (Hale, 2015) یہاں باہمی تعاون کا اصول آبی صعتر کے عرق اور قدرتی سیب کے سرکے کے درمیان نظر آتا ہے۔ دونوں ایک ہی میکانزم پر کام کرتے ہیں لیکن مختلف انداز میں۔ انہیں ایک شے پر ملاتے ہوئے، ہم فنگس کے خلاف بہت سے فائدے حاصل کرسکتے ہیں اور یہ زیادہ مؤثر ہے اس کے کہ اگر ہم انہیں انفرادی طور پر استعمال کریں۔
درج ذیل لنک سے آپ اضافی پاک زیتون کے تیل میں صعتر کا عرق اور سیب کے سرکے میں صعتر کے استعمال کے لئے اپنے کھانوں کے لئے منفرد کھانے پکانے کی تراکیب پاسکتے ہیں، اس کے مزے لیں اور اپنی زندگی اور صحت کے لئے بنائیں حیران کن ذائقہ۔
ہم آپ کی ہمیشہ مدد کرتے رہیں گے، ہم آپ کے ذہن کو سب سے بہترین معلومات اور جدید سائنسی تحقیق خوبصورت انداذ میں فراہم کرتے رہیں گے۔
References:
.Chi, C.-C., Wang, S.-H. & Chou, M.-C. 2005. The causative pathogens of onychomycosis in southern taiwan. Mycoses, 48, 413-420
. Dixon, J. 2008. Biology of kundalini, LULU Press
Hale, M. 2015. Home remedies: An a-z guide of quick and easy natural cures, Wellfleet Press.
Kaur, R., Kashyap, B. & Bhalla, P. 2008. Onychomycosis-epidemiology, diagnosis and management. Indian Journal of Medical Microbiology, 26, 108.
Perea, S., Ramos, M. J., Garau, M., Gonzalez, A., Noriega, A. R. & Del Palacio, A. 2000. Prevalence and risk factors of tinea unguium and tinea pedis in the general population in spain. Journal of Clinical Microbiology, 38, 3226-3230.
Upadhyay, R. 2014. Evaluation of antibacterial and antifungal activities of olive (olea europaea) essential oil. International Journal of Green Pharmacy, 8, 180.
Ramsewak, R. S., Nair, M. G., Stommel, M. & Selanders, L. 2003. In vitro antagonistic activity of monoterpenes and their mixtures against'toe nail fungus' pathogens. Phytotherapy Research, 17, 376-379.
Szepietowski, J. C. & Salomon, J. 2007. Do fungi play a role in psoriatic nails? Mycoses, 50, 437-442.
تبصرے